کتاب «In My Mosque» آمازون کی فروخت ہونے والی کتابوں میں سرفہرست

IQNA

کتاب «In My Mosque» آمازون کی فروخت ہونے والی کتابوں میں سرفہرست

12:31 - February 21, 2021
خبر کا کوڈ: 3508932
تہران(ایکنا) کتاب «In My Mosque» جو مساجد و اسلام کی آشنائی کے حوالے سے لکھی گیی ہے فروخت ہونے والی کتابوں میں سرفہرست ہے۔

روزنامه العربی  کے مطابق سال ۲۰۱۹ میں نیوزی لینڈ مسجد حملے کے واقعے کے بعد امریکہ میں رہنے والے ترک نژاد مصنف   «مونوار اولگون یوكسل» نے اسلام اور مساجد کے حوالوں سے بچوں کے لیے ایک انگریزی کتاب تحریر کی جو اس وقت آمازون کی فروخت ہونے والی کتابوں میں سرفہرست ہے۔

 

موناور یوكسل  جب سات سال کی عمر میں تھا انہوں نے ۱۹۷۵ فیملی کے ساتھ امریکہ ہجرت کی۔

 

یوكسل نے امریکہ میں گزارے جانے والے دنوں کی یاد کے ساتھ وہاں کے تجربے کو اس معروف کتاب میں تحریر کی ہے۔

 

یوكسل کا کہنا ہے کہ انہوں نے استالین کے ظلم کی وجہ سے ازبکستان کو ترک کیا اور سال ۱۹۵۰ میں افغانستان، پھر وہاں سے ترکی میں مقیم ہوئے۔

 

وہ جب پرائمری اسکول میں تھا تو انہوں نے فیملی کے ساتھ امریکہ کا رخ کیا اور وہاں سے انگریزی زبان میں تعلیم مکمل کی اور کولمبیا یونیورسٹی کا رخ کیا۔

 

یوكسل نے کہا کہ وہ جلد امریکہ میں مسلمان بچوں کی مشکلات سے آشنا ہوئے۔

 

انکا کہنا تھا کہ میں ماں بنی تو بچوں کو کہانی سناتی اور انکے مسائل سے زیادہ آشنا ہوتی۔

 

انکا کہنا تھا کہ میں شروع میں آن لائن درس دیتی اور پھر کتاب لکھنے کی طرف متوجہ ہوئی اور پھر پہلی کتاب «In My Mosque»( تحریر کی۔

 

یوكسل کا کہنا تھا کہ امریکہ میں کم لوگ اسلام سے درست آشنا ہے لہذا منفی پروپیگنڈے زیادہ ہوتے ہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں مسجد واقعہ نے مجھے مجبور کیا کہ میں اس کتاب کو لکھوں۔

 

انکا کہنا تھا کہ افسوس کہ حتی سرکاری سطح پر مسجد و اسلام کے حوالے سے منفی بیانات سامنے آتے ہیں۔

 

کتاب سے آشنایی

یوكسل کا کہنا ہے کہ اس کتاب میں مسجد اور مسجد کے اندر عبادات کے حوالے سے مواد موجود ہے جکہ ترکی کی مسجد سلطان احمد اور ازبکستان کی بی بی هانم کا خصوصی زکر ہے جبکہ تصاویر بھی موجود ہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ مذکوہ کتاب جلد امریکہ اور انگلینڈ میں شایع ہوگی۔

 

 

آمازون کی ٹاپ کتاب

انکا کہنا تھا کہ کتاب شایع نہیں ہوئی ہے مگر آمازون کی فروخت ہونے والی کتابوں میں سرفہرست ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ مختلف ادارے جیسے «School Library Journal»  نے تاکید ہے کہ اس کتاب کو پڑھا جائے۔

 

یوكسل کا کہنا تھا کہ وہ اس پہلی کتاب کے بعد دیگر کتابوں کو لکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔/

3955043

 

نظرات بینندگان
captcha