بابری مسجد کے انہدام پر نادم ہوکر مسلمان ہونیوالا شخص پراسرار طور پر جاں بحق

IQNA

بابری مسجد کے انہدام پر نادم ہوکر مسلمان ہونیوالا شخص پراسرار طور پر جاں بحق

20:53 - July 25, 2021
خبر کا کوڈ: 3509873
سابق ہندو انتہا پسند اور سنگ پریوار کے رہنما محمد عامر حیدر آباد شہر کی ایک مسجد میں پراسرار طور پر انتقال کر گئے۔ محمد عامر جن کا اسلام قبول کرنے سے قبل نام دلبیر سنگھ تھا۔

دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق مرحوم 1992ء میں بابری مسجد کے انہدام میں شریک ہوئے۔ پولیس کے مطابق محمد عامر کی رہائشگاہ سے بدبو کی اطلاع پر جب انہوں نے کارروائی کی تو گھر سے ان کی لاش ملی، جسے پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد مزید کارروائی کی جائیگی۔

بھارتی روزنامے سیاست کی رپورٹ کے مطابق بابری مسجد گرانے کے بعد آبائی شہر پہنچنے پر محمد عامر کا استقبال ایک ہیرو کی طرح کیا گیا تھا، مگر اس حرکت پر اپنے سیکولر گھرانے کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہیں سخت ندامت محسوس ہوئی۔ بعد ازاں وہ بیمار ہو گئے۔

مختلف جسمانی عوارض کے باعث وہ مظفر نگر کے مولانا کلیم صدیقی کے پاس گئے اور بابری مسجد کے انہدام میں شرکت پر ندامت کا اظہار کیا۔

مولانا صدیقی نے قرآنی آیات کے حوالے سے اسلامی اقدار کی جب وضاحت کی تو محمد عامر کو احساس ہوا کہ اس سے ایک سنگین گناہ سرزد ہوا ہے۔

اس کے بعد انہوں نے یکم جون 1993ء کو انہوں نے اسلام قبول کرتے ہوئے مساجد کے تحفظ اور 100 مساجد کی تعمیر اور تزئین وآرائش کا عزم کیا۔

اس دوران 26 سال میں 91 مساجد تعمیر کیں، جن میں 59 زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے پہلی مسجد مدینہ 1994ء میں ہریانہ میں بنائی۔

پولیس کے مطابق محمد عامر حافظ بابا نگر میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے، جہاں وہ مسجد رحیمیہ کے نام سے 59 مسجد کا کام مکمل کرا رہے تھے۔

نظرات بینندگان
captcha