باون سال قبل جب عالم اسلام کے دھڑکتے دل کو داغدار کیا گیا

IQNA

مساجد کا عالمی دن؛

باون سال قبل جب عالم اسلام کے دھڑکتے دل کو داغدار کیا گیا

9:38 - August 22, 2021
خبر کا کوڈ: 3510064
تہران(ایکنا) اکیس اگست کو دنیا بھر میں مساجد کا عالمی دن منایا جاتا ہے وہ دن جب مسجد الاقصی کی مقدس مسجد کو نذر آتش کیا گیا۔

ایکنا رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت ثقافت و تعلقات اسلامی کی تجویز پر آٹھ سال قبل مسجد الاقصی کی مسجد میں صیھونیوں کی جانب سے آگ لگانے والے دن کو مساجد کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔

 

اس دن منانے کا مقصد مساجد پر توجہ دینے اور انکے کردار کو معاشرے میں اجاگر کرنا تھا۔

 

آگ جس نے اسلامی دنیا کے دل کو جلائی

اکیس اگست  سال ۱۹۶۹ کو صبح سات بجے ایک آسٹریلین یہودی " ڈنیس مائیکل روھان" جو سیاح بتایا جاتا تھا مسجد الاقصی میں داخل ہوا اور مسجد میں آتش گیر مادہ ڈالنے کے بعد وہاں پر آگ لگاتا ہے اور تاریخی مسجد کو شدید نقصان پہنچایا جاتا ہے۔

مسجد میں تاریخی مقامات جنمیں منبر، چھت، حضرت زکریا کے محراب، مقام اربعین اور دیگر اہم مقامات شامل ہیں ضائع کیا جاتا ہے۔

 

اس موقع پر فلسطینی عوام موقع پر حاضر ہوجاتے ہیں اور آگ بجھانے میں مصروف ہوجاتے ہیں گرچہ اس موقع پر صیھونی رژیم نے پانی بند کرکے فلسطینیوں کو مسجد آنے سے روکنے کی پوری کوشش کی ۔

 

صیھونی حکام نے آگ لگانے والے شخص «روهان» کو گرفتار کرلیا مگر اس نفسیاتی مریض کہہ کر آسٹریلیا کو لوٹا دیتا ہے۔

 

جرم اور خباثت کی وجہ

مشرقی بیت المقدس کے مشرقی حصے پر تسلط کے ایک سال بعد چھ جون ۱۹۶۷ کو گلڈامایر، جو اس وقت وزیر اعظم تھا انہوں نے مسجدالاقصی میں«هیکل سلیمان اور دیگر یہودی مقدس مقام» میں موجودگی کا واویلا شروع کیا۔

انہوں نے عربی بینکوں کو بند کرنا شروع کیا، اسلامی مقامات کو تخریب اور یہودی آبادی کاری شروع کی۔

 

باون سال قبل جب عالم اسلام کے دھڑکتے دل کو داغدار کیا گیا

اعراب- اسرائیل جنگ جو چھ دن جاری رہی اس میں صیھونی طیاروں نے کئی بار بیت المقدس کو بم باری کا نشانہ بنایا جسمیں مسجد الاقصی کو بھی نقصان پہنچا، تین مہینے بعد مارچ ۱۹۶۷ کو معبد سلیمانی کی جستجو میں صیھونیوں نے مسجد الاقصی میں کھدائی کا کام شروع کیا تاکہ مسجد کی اسلامی تشخص کو نقصان پہنچایا جاسکے۔

 

چھ روزہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ جما لیا جنمیں مشرقی قدس کا حصہ بھی شامل تھا۔

اور پھر اس حصے کو مسلمانوں پر بند کردیا گیا۔

باون سال قبل جب عالم اسلام کے دھڑکتے دل کو داغدار کیا گیا

عالمی رد عمل

اسرائیل نے عالمی رد عمل سے بچنے کے لیے بہانہ بنایا کہ آگ لگانے والا آسٹریلین یہودی نفسیاتی مریض ہے اور اس آسٹریلیا کے حوالے کیا گیا۔ عالم اسلام میں شدید اعتراضات ہوئے اور اس واقعے کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ اسلامی تنظیم کو کونسل قایم ہوئی، مسلمانوں کے شدید اعتراضات کی وجہ سے سلامتی کونسل نے اس واقعے کی مذمت کی اور صیونی اقدامات روکنے کا حکم دیا گرچہ آج تک صیھونی حکام نے اس پر عمل نہ کیا اور اب تک انکے جرایم کا سلسلہ جاری ہے۔

 

مسجدالاقصی کی آتش زدگی نے اسلامی دنیا کو شدید ناراض کیا اور مراکش کے بادشاہ کی دعوت پر ۲۵ اسلامی ممالک کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اسرائیل کے کام کی شدید مذمت کی گیی ۔

 

امام خمینی(ره) کا آگ لگنے پر رد عمل

امام خمینی جو اس وقت نجف اشرف میں مقیم تھے انہوں نے اس واقعے اور شاہ ایران کے تعلقات کی شدید مذمت کی۔روزنامه «الجمهوریه» چاپ بغداد نے لکھا کہ شیعہ مرجع حضرت امام خمینی نے اسلامی دنیا کے واقعے کے خلاف اتحاد کا مطالبہ کیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب تک فلسطین آذاد نہیں ہوتا مسجد کی از سر نومرمت نہ کی جائے تاکہ یہ واقعہ مسلمانوں کے آنکھوں کے سامنے موجود رہے۔

باون سال قبل جب عالم اسلام کے دھڑکتے دل کو داغدار کیا گیا

آگ جو باون سال بعد بھی سرد نہ ہوئی

واقعے کو ۵۲ سال گزر چکا ہے تاہم اس کی حرارت اسلامی دنیا کے دل پر اب تک باقی ہے اور بعض اسلامی ممالک کے صیھونی رژیم سے تعلقات نے آگ کو تیز تر کردیا ہے۔

 

آگ کے شعلے اب بھی نسل پرستانہ اقدامات اور یہودی سازی کی شکلوں میں شعلہ ور ہیں جہاں اس مقدس مقام کی تشخص کو بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

 

 

 

تاہم فلسطینی گروہوں کو ان اقدامات کے آگ استقامت سے قیام کرنا ہوگا اور صیھونی حکام کو جان لینا چاہیے کہ مسجد الاقصی کسی طرح قابل مذاکرہ نہیں اور کسی طرح کی یہودی عدالت اس قابل نہیں کہ وہ اس مسجد کے حوالے سے حکم جاری کرسکے۔

 

قابل ذکر ہے کہ اسلامی دنیا کی استقامت اور مسجد الاقصی کے حوالے سے ذمہ داری اور قدس کی حمایت ہی وقت کا اہم ترین تقاضا اور ضرورت ہے کہ جس سے اس مسجد کی حفاظت یقینی بنائی جاسکتی ہے۔/

3992029

نظرات بینندگان
captcha