سید حسن نصراللہ: صھیونی حکومت شام کی صورتحال سے پریشان ہے ۔ بشار اسد کو ایران اور مقاومت سے قطع تعلقی کی پیشکش

IQNA

سید حسن نصراللہ: صھیونی حکومت شام کی صورتحال سے پریشان ہے ۔ بشار اسد کو ایران اور مقاومت سے قطع تعلقی کی پیشکش

11:49 - April 08, 2014
خبر کا کوڈ: 1391955
بین الاقوامی گروپ: مقاومت کے لیڈر اور حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری کے مطابق صھیونی حکومت شام کی صورتحال سے پریشان ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمارے مطابق اصل مسئلہ جنگ کا خاتمہ ہے اور ہم شام کے ٹوٹنے اور تجزیے کے خطرے سے باہر آچکے ہیں۔

قرآنی  خبر  رساں  ایجنسی (ایکنا) - سلیب نیوز ایجنسی کے مطابق سید حسن نصراللہ نے روزنامہ لبنان  " السفیر" سے اسرا ئیل کے لبنان بارڑرپرواقع حزب اللہ کے ایک ٹھکانے پر حملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرا ئیل ان چند سالوں میں بعض مقاصد کی تکمیل کے لیے لبنان بارڑر پر قبضے کی کوششیں کر رہا ہے جسکی
تا ئید یونیفل اور لبنان کی فوج کرچکی ہے اور سد باب کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں ۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ مقاومت سے یہ توقع نہیں کیا جاسکتا کہ وہ ہر بارڑر پر موجود رہیں اور چند گز زمین پر بھی لڑائی کریں ۔
۲۰۰۶ کے مقابلے میں مقاومت کی بڑھتی ہوئی طاقت
سیدحسن نصراللہ نے شام میں حزب اللہ کی موجودگی اور اسرائیل سے جنگ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سال ۲۰۰۶ کے مقابلے میں ہماری طاقت بڑھ چکی ہے اور یہ ایک حقیقت ہے اور اگر اسرائیل لبنان پر حملہ کرتاہے تو شام میں جنگ کے باوجود مقاومت طاقت کے ساتھ جنگ کرے گی ۔
مقاومت کے سربراہ نے مزید کہا کہ سال ۲۰۰۶ کی جنگ کے بعد اسرائیل نے مقاومت کی طاقت کے ختم کرنے کے لیے شام میں جنگ شروع کردی لیکن یہاں بھی نتیجے سے پریشان اور بے چین ہے ۔
سید حسن نصراللہ نے بم دھماکوں کے خطرات کے حوالے سے کہا کہ ابتداء میں جو شام میں ہماری موجودگی کےمخالف تھے اب یہ لوگ بھی شام میں تکفیریوں کے مقابلے میں ہماری موجودگی کو ضروری سمجھتے ہیں ان میں ۱۴ مارس کے حامی بھی شامل ہیں ۔
انہوں نے جنوبی لبنان کے علاقے ضاحیہ سے چند افراد کی مہاجرت کی تایید کرتے ہوئے کہا کہ بعض حکمت عملی کے تحت ان چند افراد کی مہاجرت کو مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے ۔
سید حسن نصراللہ نے بشار اسد حکومت کے خاتمے کے سوال پر کہا کہ یہ خطرہ اب ٹل چکا ہے اور شامی فوج کی شکست اب ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شام میں جنگ کا مقصد جمہوریت یا عدالت کا قیام نہیں بلکہ اس ملک کو حکمت عملی اور پالیسی تبدیل کرنے کے لیے دباو ڈالا جارہاہے اور اس حوالے سے پیشکش کو بشار اسد متعدد بار  رد کر چکا ہے ۔
بشار اسد کو ایران سے قطع تعلقی کی پیشکش
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ بشار اسد کو ایران اور مقاومت سے قطع تعلق اور اسرائیل سے تعلقات جوڑنے کی متعدد تجاویز پیش ہوچکی ہیں لیکن بشار اسد  ہر بار ان تجاویز کو رد کرچکا ہے اور اسوقت شام میں جنگ کے خاتمے کے لیے اکثر ممالک سیاسی راہ حل پر زور دے رہے ہیں۔
صھیونی حکومت جنگ سے پریشان
سید حسن نصراللہ نے شام کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ اسوقت صھیونی حکومت اضطراب سے دوچار ہے اور شام ٹوٹنے کے خطرے سے مکمل  باہر آچکا ہے ۔
مزارع شعبا میں دھماکے سے لاتعلقی
سید حسن نصراللہ نے گذشتہ مہینے ایک اسرائیلی گشتی ٹیم پر حملے اور بم دھماکے کے بارے میں اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا :یہ حملہ سرحدی علاقہ" جنتا" میں مقاومت پر حملے کا ردعمل تھا اور اس کا مطلب وہ خود سجمھ چکے ہیں ۔
سید حسن نصراللہ نے عرب بھار کے حوالے سے کہاکہ مصر،لیبیا اور تیونس وغیرہ میں عوامی حمایت سے انقلابات اٹھے اور امریکہ سمیت پوری مغرب اور دنیا حیران ہوئی تھی لیکن ان انقلابات کو سمت دینے اور اپنے مقاصد کے لیے کنٹرول کرنے کی کوششوں کی وجہ سے مختلف گروہوں اور پارٹیوں کے لیے مداخلت کی راہیں کھل گئیں ۔
سعودی عرب کی تقسیم کے لیے مغربی کوششیں
سید حسن نصراللہ نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا : عرب بھار سے پہلے امریکہ اور مغربی ممالک اس بحث میں مصروف تھے اوراس معاملے میں فرانس اورانگلینڈ بھی آگاہ تھے کہ سعودی عرب کو مستقبل میں چند ممالک میں تجزیہ اور تقسیم کیا جائے،انہوں نے کہا کہ یہ معلومات خلیج فارس میں واقع ایک عرب ملک کے زرائع سے موصول ہوئی تھیں۔
سید حسن نصراللہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا :حالیہ واقعات میں ۱۴ مارس کے حامی شام میں تکفیریوں کے مقابلے میں پوری طرح مقاومت کی حمایت کرتے ہیں ۔

1391370

نظرات بینندگان
captcha