طالبان کے خلاف تهران و کابل میں مظاہرے/ افغانی باشندوں کے باہر جانے پر پابندی

IQNA

افغانستان اپ ڈیٹ؛

طالبان کے خلاف تهران و کابل میں مظاہرے/ افغانی باشندوں کے باہر جانے پر پابندی

9:16 - September 08, 2021
خبر کا کوڈ: 3510195
تہران(ایکنا) پنجشیر پر مبینہ پاکستانی حملوں کے بعد بیرونی مداخلت پر شدید اعتراضات کیے جارہے ہیں اور حکومت کی تشکیل اب تک مکمل نہیں ہوسکی ہے۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی حالات اب تک قابل پیشن گوئی نہیں اور لگتا ہے کہ بحران جاری ہے، پنجشیر پر طالبان کے قبضوں کے دعووں کے باوجود مزاحمت کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور ایک وسیع البنیاد حکومت کا قیام اور انکی تسلیم کے مسائل جوں کے توں برقرار ہیں۔

 

طالبان کے خلاف تهران و کابل میں مظاہرے

 

گذشتہ روز افغان دارالحکومت کابل میں سینکڑوں خواتین نے طالبان کے خلاف مظاہرہ کیا۔

 

یورونیوزنیوز کے مطابق پاکستان و طالبان مخالف ریلی کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی آوازیں سنی گیی۔

 

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں معلوم ہوتا ہے کہ خواتین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کی جارہی ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق ۱۰ منٹ تک فائرنگ جاری رہے تاہم اس سے کسی نقصان ہوا یا نہیں، اطلاعات نہیں مل سکی۔

 

مذکورہ مظاہرہ اس وقت ہوا جب کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر ۷۰ کے قریب خواتین نے مظاہرہ شروع کیا اور طالبان کی حمایت پر پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کی۔

طالبان کے خلاف تهران و کابل میں مظاہرے/ افغانی باشندوں کے باہر جانے پر پابندی

ایران کے دارالحکومت تهران میں بھی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ ہوا جسمیں «پاکستان حیا کرو، ہماری زمین کو رہا کرو» اور «طالبان کی حمایت خیانت ہے» کے نعرے لگایے گیے اور احمد مسعود کی حمایت میں نعرہ بازی ہوئی۔

 

ریڈکراس اور طالبان میں ملاقات

 

ریڈکراس سربراہ پیٹر مائوررنے ٹویٹ کیا ہے: میں ملابرادر سے ملاقات کی اور ریڈکراس سرگرمیوں پر ان سے تبادلہ خیال ہوا۔

طالبان کے خلاف تهران و کابل میں مظاہرے/ افغانی باشندوں کے باہر جانے پر پابندی

انکا کہنا تھا کہ میں نے کہا کہ ہم تیس سال سے انسانی جانوں کی بقا کے لیے کام کررہے ہیں اور ہم اپنے کام کو ترک نہیں کرسکتے۔

 

ماہرین کے مطابق اقتصادی بحران سے دوچار افغان عوام کو اس وقت کوویڈ 19 خطرات کا بھی سامنا ہے۔

بہت سے لوگ طالبان سے پہلے بھی بہت سختی سے گزربسر کررہے تھے تاہم اس وقت لاکھوں لوگوں کو بےروزگاری اور افلاس کا سامنا ہے۔

 

امریکہ؛ طالبان کو تسلیم نہیں کریں گے

 

جرمن میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بایدن نے تاکید کی ہے کہ ابھی طالبان کو تسلیم کرنے میں بہت وقت باقی ہے۔

 

طالبان کے خلاف تهران و کابل میں مظاہرے/ افغانی باشندوں کے باہر جانے پر پابندی

اس سے پہلے بھی وائٹ ہاوس ترجمان نے کہا تھا کہ ہمیں طالبان کو تسلیم کرنے کی کوئی جلدی نہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ دیکھنا پڑے گا کہ کیا طالبان عالمی برادری کی توقعات کو پورا کریں گے یا نہیں۔

 

ماسکو میں پاکستانی سفیر کا طالبان بارے گفتگو

 

ماسکو میں پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان سے رابطے میں ہیں اور ان سے بات ہورہی ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ  ایران، چین اور روس کی طرح ہمارا سفارت خانہ کھلا ہے اور وہاں پر کام جاری ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ ہم طالبان سے سفارت کاری کررہے ہیں تاہم ان پر زبردستی نہیں کرسکتے۔

 

شفقت علی خان، کا کہنا تھا کہ افغانوں کی اپنی کلچر و تمدن ہے اور دنیا کا انکا احترام کرنا چاہیے۔

 

طالبان: حکومت بننے تک کوئی باہر نہیں جاسکتا

ذبیح الله مجاهد کا کہنا تھا کہ حکومت بننے کے بعد جن کے پاس قانونی دستاویز ہوں گے وہ جاسکتا ہے۔

اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ مزار شریف کے مولاناجلال‌الدین بلخی ائیرپورٹ میں چار طیارے کھڑے ہیں مگر طالبان انکو جانے کی اجازت نہیں دیں رہے۔

 

جمعہ کو طالبان حکومت کے اعلان متوقع تھا تاہم نامعلوم وجوہات پر حکومت کا اعلان منسوخ کیا گیا اور کہا جاتا ہے کہ طاقت کی تقسیم پر افغان دھڑوں میں اختلافات ہیں۔

روس؛ وسیع البنیاد حکومت کی صورت میں تقریب حلف برادری میں شرکت کریں گے

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف،  نے کہا ہے کہ ہم وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کے حامی ہیں۔

لاوروف نے کہا کہ حکومت میں تمام اقوام کی نمایندگی لازمی ہونی چاہیے۔

انکا کہنا تھا کہ حکومت میں صوف پشتون نہیں بلکہ ازبک‌، هزاره‌ه اور تاجیک‌ کو بھی شامل کرنا ہوگا۔

روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صرف وسیع البنیاد حکومت کی صورت میں ہم تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے۔/

3995853

نظرات بینندگان
captcha