ایکنا نیوز کے مطابق سیتنتیسویں وحدت کانفرنس کے ویبنار سے سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین کی کونسل خبرگان رہبری کے رکن مولوی نذیر احمد سلامی نے وحدت کے لیے دشمن شناسی کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ آیت
۲۷ سوره آل عمران (ولتجدن اشد الناس عداوه للذین امنوا الیهود و الذین اشرکوا) میں صہیونیوں کو بڑا دشمن قرار دیا گیا ہے اور اگر ہم تاریخ میں انکی شرارتوں پر نظر ڈالے اور سمجھ جائیں گے کہ یہ اسلامی وحدت کا بہت بڑا دشمن ہے۔
انکا کہنا تھا: جنگ احد میں تین سو لوگ رسول گرامی اسلام کے ساتھ دینے سے پیچھے ہٹ گیے اور اسکی وجہ وہی تھی جو رسول گرامی کے وقت کے یہودیوں کے تھے غزوہ خندق میں بھی صہیونیوں نے الاینس بنانے سے گریز کیا اور مدینہ پر حملہ آور ہوئے، خلاصہ ان جنگوں کے پیچھے یہی صہیونی موجود تھے۔
انکا کہنا تھا کہ 1948 میں ہولوکاسٹ سے انتقام کے نام پر برصغیر کو قبضے میں لیا گیا اور برطانوی حکومت نے تسلیم کیا کہ مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان سے ملحق کیا جائے گا تاہم صہیونی لابی نے نوے فیصد مسلم اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل ہونے سے روکا اور اس کی وجہ سے آج تک مسائل باقئ ہیں۔
مولوی سلامی کا کہنا تھا کہ جنوبی سوڈان اور کردستان میں تجزیے کے پیچھے بھی صہیونی لابی تھی اور انکی کوشش ہے کہ اسلامی دنیا کو تقیسم کیا جاسکے۔
ماہرین کی کونسل خبرگان کے رکن کا مزید کہنا تھا: قرآن مجید میں واضح آیات موجود ہیں جسمیں صہیونیوں کو مسلمانوں کا سخت ترین دشمن قرار دیا گیا ہے جنہوں نے پوری ہسٹری میں کوشش کی ہے کہ پوری طاقت سے امت اسلامی کو تقسیم در تقیسم کیا جاسکے۔/
4171851