ایکنا نیوز کے مطابق طوفان الاقصی کے بعد سے بڑی تعداد میں فلسطینی مظلومیت کے حوالے سے پوسٹ تیار کیے جارہے ہیں تاہم اس حوالے سے کافی نادرست پوسٹ بھی ہوتے ہیں اور سی طرح فیک نیوز چلائی جاتی ہیں جس سے واقعے بارے شک و شبہ پیدا ہوتا ہے۔
اس حوالے سے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دوہری پالیسی بھی اپنائی جارہی ہے اور فلسطین بارے پوسٹوں کو ممنوع قرار دیکر پیجز بلاک کیے جارہے ہیں۔
روزنامه نیویورک ٹائمز اس بارے میں لکھتا ہے کہ فلسطین کے ہزاروں حامیوں کا کہنا ہے کہ انکو فیس بک اور انسٹا گرام کو بلاک کردیا گیا ہے حالانکہ انہوں نے اس پلیٹ فارم کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
مٹا کمپنی کے مال جو ان دونوں پلیٹ فارم کے مالک ہے انکا دعوی ہے کہ بعض ٹیکنکل خرابی کی وجہ سے بعض نامناسب پوسٹ انکی نظروں سے اوجھل ہوجاتے ہیں۔
صارفین کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کی حمایت میں اور اسرائیلی ہوائی حملوں کی بربریت کو اجاگر کرنے پر یہ پوسٹ ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے اور اسی طرح مختلف شھروں میں فلسطین حمایت بارے پوسٹ کو بھی پلیٹ فارم پر پوسٹ کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
انٹلی جنس شعبے کے انجنیر ایا عمر(Aya Omar)، کا نیویارک ٹائمز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مٹا اور انسٹاگرام پیجز کو بلاک کیا جارہا ہے اور لوگوں کو درست حالات سمجھنے سے دور رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔/
4176055