صھیونیوں سے جنگ راہ خدا میں جنگ کی بہترین مثال ہے

IQNA

حسن نصراللہ؛

صھیونیوں سے جنگ راہ خدا میں جنگ کی بہترین مثال ہے

17:38 - November 03, 2023
خبر کا کوڈ: 3515220
ایکنا بیروت: غزہ جنگ کے عالمی اثرات ہوں گے اور اس کے بعد دنیا کی شکل کچھ اور ہوگی۔

صھیونیوں سے جنگ راہ خدا میں جنگ کی بہترین مثال ہے

ایکنا نیوز کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ خطے کی تازہ ترین صورتحال اور غزہ کے خلاف صہیونی جرائم سے متعلق اہم خطاب کیا جس کا متن کچھ  یوں ہے :

سب کو خوش آمدید کہتا ہوں، تاکہ یہ بتائیں کہ ہم اس وقت فخر محسوس کر رہے ہیں، اس وقت ہم تمام شہداء کی تکریم کے لئے جمع ہو چکے ہیں، جن میں صحافی بھی شامل ہے۔


سب سے پہلے شہداء کی فیملیوں سے کہتے ہیں، کہ آپ سب کو یہ اعزاز مبارک ہو، اور تعزیت بھی پیش کرتے ہیں، سب شہدا غزہ سے لیکر لبنان تک
ابھی شہدا کے بارے زیادہ گفتگو نہیں کرتا کچھ دن بعد پھر خطاب ہے، اس میں گفتگو ہو گی. البتہ شہداء فوز عظیم پر فائز ہو چکے ہیں، ان کا مقام قابل تصور نہیں۔


طوفان الاقصی اس وقت کئی علاقوں میں پھیل چکا ہے ۔


شہدا اس وقت زندہ ہیں، خوش ہیں، اور بشارت طلب ہیں، سب شہداء کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، کیونکہ وہ جوار رب میں ہیں، وہاں نہ امریکہ ہے، نہ صہیونی ہیں، نہ قتل ہے، نہ ظلم ہمارا یہ عقیدہ ہے شہداء کے بارے.شہداء کی فیملیز کو مبارک باد پیش کرتا ہوں.صہیونی سے جنگ سے زیادہ با فضیلت جہاد نہیں، یہ عجیب با فضیلت جہاد ہے.یہ مکمل طور پر قانونی اور شرعی جہاد ہے، جس کے بارے کوئی شک نہیں
شہداء کے خاندان کتنے عظیم ہیں، ان پر افتخار ہے، غزا کی عوام کی استقامت بھی کیا عجیب استقامت ہے، جس کی  کوئی حد نہیں ایک ادمی کا گھر تباہ ہوتا ہے، وہ تباہ شدہ گھر کے اوپر کھڑے ہوکر کہتا ہے، میرا سب کچھ مقاومت پر قربان ہے.میں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اد وقت مقاومت کے ساتھ کھڑے ہیں، خصوصا عراقی مجاہدیں، اور یمینی مجاہدہں کو
سات اکتوبر کو یہ سب کچھ کیوں ہوا؟
اپ سب جانتے ہیں 75 سال جو ظلم ہو رہا ہے، اور خصوصا پچھلے کئی سالوں سے اور خصوصا اس پاگل اور وحشی حکومت کے ساتھ مراد نتن یاہو کی حکومت
ایک طرف قیدیوں کا موضوع ہے، 
دوسرا موضوع مسجد اقصی ہے، جس کو بارا بار اہانت کا نشانہ بنایا گیا
تیسرا غزہ کا حصار جس کو 20 سال سے زیادہ ہو چکا
چوتھا مغربی بنک کو لاحق خطرات
اس کے علاوہ روزانہ قتل اور ظلم اور اس طرح اور بہت اسباب ہیں
اور عجیب ہے، کہ اس پر کوئی نہیں بولتا، نہ اقوام متحدہ نہ کوئی اور تنظیماور ساتھ یہ پاگل حکومت روز ظلم کر رہی تھی
لہذا کچھ بڑا ہونا چاہیے تھا، جو اس ظالم کے وجود کو ہلا کر رکھ دے، اس لئے وہ بہت بڑا آپریشن دنیا نے دیکھا، جس کو قسام کے مجاہدین نے انجام دیا، اور باقی شریک ہوئے .دوسرا نکتہ، اس آپریشن کا فیصلہ، اس کو انجام دینا یہ سب کے سب فلسطینی فیصلہ تھا.جس کو سب سے خفیہ رکھا گیا، اور یہی اس کی کامیابی کا سببب بنا.اس کو خفیہ رکھنے پر ہم بہت خوش ہوئے، کیونکہ یہی کامیابی کی ضمانت تھی، کوئی اس بات سے ناراض نہیں ہوا،
حماس کے اس آپریشن نے ثابت کیا کہ کیا ہونا چاہیے تھا اور کیسے ہونا چاہیے تھا.طوفان الاقصی کے آپریشن جو خالصتا فلسطینی فیصلہ تھا، اس سے پتہ چلتا ہے، کہ یہ لڑائی فلسطینی لڑائی ہے، اس کا کسی اور موضوع کے ساتھ تعلق نہیں.اور سب یہ جان لیں کہ فیصلہ مقاومت کی قیادت کرتی ہے، ہمیں کوئی ڈیکٹیٹ نہیں کرتا، ہاں مشورہ ہوتا ہے، لیکن فیصلہ مقاومت کا ہوتا ہے، وہی فیصلہ کرتے ہیں
تیسرا نکتہ آپریشن اور اس کے نتائج۔یہ ایک عظیم آپریشن تھا، جس میں ابتکار بھی تھا، تنظیم بھی، اور بہادری بھی
اس آپریشن نے اس حکومت کو ہلا کر رکھ دیااس کے اسٹریٹیجک نتائج ہیں، جن کی تاثیر بہت قوی ہیں  اور اسرائیل ان نتائج کو تبدیل نہیں کر سکتا
اس نے بہت سی حقیقتوں کو آشکار کیا، جن کی تفصیل بعد میں بیان ہوگیاہم نکتہ کہ اس آپریشن نے اسرائیل کی کمزوری کو آشکار کیاخود اسرائیلی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل مکڑی کے جالے سے زیادہ کمزور ہے .ابھی تک اسرائیلی اس آپریشن کے نتائج کو کم نہیں کر سکے، تاثیر وہی کی وہی ہے
تصور کریں پہلے دن سے ہی اس حکومت نے امریکہ کو پکارا، تیرے جہاز کہاں گئے، فوج کہاں ہے، تیری قوت کہاں غائب ہوئی، امریکی کیوں ؟پہلے دن اسرائیل نے نیا اسلحہ مانگا 10 عرب ڈالر مانگے، یورپ کی حکومتوں سے درخواست کی،اس طوفان نے تو اسرائیل کی کمزوری کس شان سے واضح کر دی
ہاں جو قربانیاں دی گئی، وہ بہت زیادہ ہیں، لیکں اس جیسی کامیابی کے لئے ایسی قربانیاں ضروری ہیں.کیونکہ اس طوفان الاقصی نے نئی تاریخ رقم کر دی،اور اس کے علاوہ اور کیا آپشن تھا، وہ سوائے ذلت کے کچھ نہیں
اچھا دشمن کا رد عمل ملاحظہ کریں
پہلے لمحوں سے حیران و پریشان
پاگل پن، غم و غصہ، اور کوئی فیصلہ نہیں.اس لئے جب یہ آباد کاروں کے ہاں گئے تو خود انہوں نے بہت سے آباد کار قتل کئے، خود انہوں نے مارے نہ کہ حماس نے کیونکہ پاگل پن کا مظاہرہ کر رہے تھے.مہم یہ ہے کہ ہہ کیان کبھی بھی نہیں سیکھتا.ان کو کئی بار شکست ہوئی، کئی بار ذلت ہوئی لیکن یہ نہیں سیکھتے
سب سے بڑی غلطی جب یہ بڑے بڑے اہداف کا اعلان کرتے ہیںمثلا کہتے ہیں حماس کو ختم کرنا ہے، یہ کیسا پاگل پن ہے، کیا یہ ماضی میں ایسا کر سکے،لبنان میں 2006 میں انہوں نے کہا حزب اللہ کو ختم کرنا ہے، اور دو قیدیوں کو بغیر شرط کے رہا کرنا ہے نہ حزب اللہ کو ختم کر سکے، نہ ہی قیدی چھڑا سکےاب یہی کچھ غزہ میں ہو رہا ہے، ہاں غزہ میں ظلم بہت ہوا ہے اور ہو رہا ہےجو کچھ اس وقت غزہ میں ہو رہا ہے، یہ اسرائیل کے احمق پن اور جنونی کیفیت کو بیان کرنا ہےبچوں کا قتل عورتوں کا قتل کنیسہ مسجد ہسپتال سب پہ بمباری کر رہے ہیں.لیکن ایک مہینہ گزرنے کے بعد ابھی تک کوئی ایک کامیابی دیکھا دے بری لڑائی میں کیا ہوا، کیا ان کو شکست نہیں ہوئی، کیا ابھی تک ذلیل نہیں ہوئے، جیسے یہ لبنان میں ہوئے تھے.دنیا کو کہتا ہے ہم بری حملہ کرنا نہیں چاہتےحقیقت یہ ہے، کہ کر نہیں سکتےیہ بزدل ہیںان کے ٹینک پر بم رکھا جاتا ہےیہ فوج ہے؟غزہ والوں نے ان کے سامنے سفید جھنڈا نہین اٹھایاایک اور بات
جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے، یہ اس حکومت کی وحشی پن کو بیان کرتی ہے، آج پھر سے یہ حکومت دنیا کے سامنے واضح ہو چکی کہ نہ یہاں جمہوریت ہے، نہ انسانیت، نہ انسانی اقدار،
دوسری بات، امریکہ اس ظلم کا برار کا شریک اور ذمدار ہے، تیس دنوں سے غزہ برباد ہو رہا ہے، اور سب خاموش ہےاور کہتے ہیں کہ غزہ والوں نے بچوں کے سر قلم کئے، اور کوئی دلیل نہیں، لیکن غزہ میں ہزاروں بچے شہید ہوئے اس پر خاموشیکیا یہاں جنگل کا قانون ہےان سب مظالم کا ذمدار امریکہ ہے، یہ شیطان بزرگ ہے،اور ان جرائم پر امریکہ کو سزا ہونی چاہیےاس ماحول میں عراقی مقاومت یہ فیصلہ کرتا ہے کہ امریکہ اڈوں پر حملہ ہو، یہ بہت ہی حکیم فیصلہ ہےاس کے بعد کا نکتہ
ہر آزاد اور شریف آدمی کی یہ ذمداری ہے، کہ وہ اسرائیل کی حقیقت کو سمجھ لیں، یہ بچوں کے قاتل ہیں ،یہ کم از کم ذمداری ہے،
غزہ والوں کی حمایت جس طرح سے بھی ہو، یہ انسانیت کا تقاضہ ہے، اگر کوئی خاموش ہے، تو وہ اپنی انسانیت میں شک کرے، دیندار دیندار ہونے میں شک کرے، شریف اپنی شرافت پر شک کرے، اگر کوئی خاموش رہتا ہےجو آج غزہ میں ہو رہا ہے یہ سب سے مختلف ہے، لہذا سب اپنی ذمداری کا احساس کرے، 
دو ہدف بہت مہم ہیں غزہ پہ جنگ کو روکنا دوسرا حماس کو ہی جیتنا چاہیےاس کے لئے کام کرنا چاہیےپہلے ہدف میں کوئی شک نہیں ۔


دوسرے ہدف میں ہم سب کی کامیابی ہے
غزہ کی جیت سب سے پہلے فلسطین کی جیت ہے، اور اسی طرح خطے کے ملکوں کی جیت ہے،غزہ کی جیت اردن مصر اور سوریا کی وطنی جیت ہےاور اسی طرح لبنان اسرائیل اس آپریش میں شکست کھاتا ہے اور عام عوام سے بدلہ لیتا ہےلہذا ہم سب کی ذمداری بنتی ہے، کہ اس جنگ کو روک دیا جائے جو غزہ کو برباد کر رہا ہے
بائیکاٹ کیوں نہیں ہوتا؟ تیل کیوں بند نہیں کیا جاتا؟ خوراک کی ترسیل کیوں بند نہیں ہوتی چیزیں کیوں بر آمد کی جاتی ہے غزہ والے عربوں سے کہتے ہیں فوج نہ بھیجو، لیکن کیا رفح کراسنگ کو بھی نہیں کھول سکتےتم اتنے کمزور ہوگئے لیکن ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہے ہو سکتا ہے کبھی ضمیر جاگ جائے ان کا
عراقی مقاومت اپنی ذمداری انجام دے رہی ہے یمن کے شریف اور مجاہد عوام اپنی ذمداری پوری کر رہے ہیں،
جہاں تک تعلق ہے لبنان تعلق ہےتو ہم آتھ اکتوبر سے جنگ کر رہے ہیںدوسرے دن سےدوسرے دن سے ہم نے آپریشن شروع کیابعض لوگوں کو لگتا ہے، کہ جو کچھ حدود پر ہو رہا چھوٹا موٹا آپریشن ہے، حالانکہ یہ بڑی کارروائی ہے، البتہ اس پر اکتفا بھی نہیں کریں گے
ہم ٹینکوں، ڈرونز، مورچے اور فوجیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں،
حزب اللہ 8 اکتوبر سے ایک حقیقی جنگ لڑ رہی ہے جس کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے جو اس وقت حدود پہ موجود ہیں، اسی وجہ سے اتنی شہادتیں ہوئیں،ابھی تک ہم نے اس لڑائی سے کیا حاصل کیا ہے، جس کے بدلے میں ہم نے 57 شہید دیئے ۔


اولا - دشمن لبنانی حدود سے دور ہوا، تصور کریں پوری فوج کو ایک محاصر علاقے غزہ کے لئے بلائی گئی، اور احتیاطی فوج بھی دوسرا ہماری وجہ سے غزہ پرعدد کے اعتبار بوجھ کم ہوا، کیونکہ بہت سی تعداد کو ہم نے یہاں الجھا دیاہمیں کہا گیا کہ ہم ایڈوینچر کر رہے ہیں، لیکن اس ایڈوینچر کی وجہ سے بہت سی فوج یہاں الجھ گئی تیسرا ادھی بحری قوت یہاں الجھ گئیایک چوتھائی فضائی فوج یہاں الجھی ہوئی ہے تیسرا  ہزاروں آباد کار یہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے،غزہ کے مد مقابل  58 علاقے خالی ہوئےچوتھا: جو کہ سب سے اہم ہےوہ یہ کہ جو لبنانی حدود پر ہو رہا ہے، اس نے صہیونی اور امریکیوں کو خوفزدہ کر دیا ہےوہ ڈر رہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ جنگے پھیل جائے گیاور ہو سکتا ہے کہ پھیل جائےکچھ بھی ہو سکتا ہےلہذا یہ خوف پیدا کرنا دو چیزوں کو ایجاد کرتا ہےایک لبنان پر حملہ کرنے سے ہزار بار سوچتا ہے، پہلے ایک ٹینک کی بربادی برداشت نہیں کرتے تھے، ابھی بہت کچھ برداشت کر جاتا ہے، کیونکہ کوئی اور چارہ نہیں میں اس دشمن سے کہتا ہوں اگر لبنان پر حملہ کیا تو یہ تیری سب سے بڑی حماقت ہوگی غزہ میں ہونے والے مظالم ہمیں مزید قوت اور استقامت بخشتی ہے دوسری چیز ہر آپریشن  سے پہلے یہ خوب سوچے گا چاہے یہاں ہو یا غزہ میں ہمارا آپریشن غزہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان ہے یہاں ہمیں ایک اہم نکتے کی طرف توجہ کرنا چاہیے،  ہمیں کہا گیا کہ اگر حدود پہ کچھ کروگے تو امریکہ تم لوگوں کے خلاف آپریشن کرے گا، ابھی تک کہا جا رہا ہے، لیکن یہ دھمکی ہمیں اپنی ذمداری نبھانے سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی
یہاں کب لچھ نئے ہوگا، جب غزہ میں کوئی بڑا ایڈوینچر ہوگا تو یہاں بھی رد عمل مختلف ہوگا دوسرا اگر لبنان کے حوالے سے کوئی حماقت ہوئی، تو یہاں بھی کچھ نیا ہوگاواضح کہتا ہوں  سب آپشنز کھلے ہیں، اور ہم کسی بھی وقت ان آپشنز کا فیصلہ کر سکتے ہیںلہذا سب کو تیار رہنا چاہیے امریکہ سے کہتا ہوں دھمکی سے کوئی فائدہ نہیں یہ چیزیں ہمیں نہیں ڈراتی یہ بحری بیڑے ہمیں نہیں ڈرا سکتے اور ہاں ان کا بھی ہم نے بندوبست کیا ہے۔


امریکیو عراق میں افغانستان میں اور دوسری جگہ میں ذلت کو یاد کروجنہوں نے تمہیں 82 میں شکست دی ہے، وہ زندہ ہی اور اب تو ان کے ساتھ ان کے بچے اور پوتے بھی ہیںاگر خطے کی جنگ نہیں چاہتے تو غزہ پر جنگ بند کر دوکیونکہ تمہیں پتہ ہے کہ خطے کی جنگ میں تمہارے اڈوں اور فوجیوں کا
کیا حشر ہونا ہےفلسطینیوں سے کہتا ہوںابھی تک وہ وقت نہیں پہنچا کہ جب ان پہ آخری وار کیا جائے  لیکن ان کو ہر موقع پر کاری ضرب لگنا چاہیےیہ استقامت، صبر، کامیابی، اور دشمن کو رکنے کی جنگ ہےآپ سے کہتا ہوں
اللہ کے وعدے پر یقین رکھتے ہوئے یہ یقین ہے  کہ جیت ہماری ہے، چاہے کتنی قربانیاں کیوں نہیں دینی پڑےرہبر معظم فرماتے ہین کہ غزہ کی جیت ہوگی، انہوں نے ہمیں 2006 میں کہا تھا کہ تم لوگ جیتو گے، اور جیت کے کوئی آثار نہین تھے، اور کہا تم لوگ خطے کی بڑی قوت بنو گے، میں فلسطینیوں سے کہتا ہوں کہ جیت تمہاری ہوگی اور عنقریب اس جیت کا جشن منائیں گے۔/

نظرات بینندگان
captcha