مغربی طاقتیں حجاب سے خوفزدہ ہیں۔

IQNA

مولانا قمر مہدی سے گفتگو؛

مغربی طاقتیں حجاب سے خوفزدہ ہیں۔

21:40 - February 01, 2024
خبر کا کوڈ: 3515785
ایکنا نیوز : ووٹ بینک سے ہٹ کر اسلامی اقدار کو نابود کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔

فیض آباد یا اجودھیا تقریبا ایک ہی شہر ہے بہت زیادہ فرق نہیں ہے۔ یہ وہی شہر ہے جہاں ابھی کچھ دن پہلے بابری مسجد کے کھنڈرات پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر ایک ہندو مندر کا افتتاح ہوا، ایسا فیصلہ جس کو کسی بھی انصاف پسند انسان نے انصاف کی بنیاد پر قرار نہیں دیا بلکہ سب نے یہی کہا کہ یہ فیصلہ آئیڈیالوجی اور عقیدہ یا ہندی میں آستھا کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔ اسی شہر سے تعلق رکھنے والے حجت الاسلام والمسلمین مولانا قمر مہدی خان صاحب ہیں جو ہمیشہ سے دینی اور ثقافتی میدان میں سرگرم رہے ہیں۔ مولانا کے ساتھ ایک گفتگو میں حجاب کے موضوع پر گفتگو ہوئی جس کا خلاصہ قارئین کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے:

ایکنا نیوز- حجاب کے معاملے میں جو پوری دنیا میں پردہ کرنے والی خواتین کو، بچیوں کو پریشانیاں آتی ہیں اور مختلف گروپ، چھوٹے چھوٹے ٹولے یا بعض جگہ حکومتیں ان کو پریشان کرتی ہیں تو آپ کو کیا لگ رہا ہے کہ یہ ایک اتفاق ہے یونہی اور صرف یہ ہے کہ ایک سیاسی ہلچل ہے، بس یونہی ووٹ بٹورنے کے لیے یا یہ کہ یہ ایک عالمی سازش اور باقاعدہ پلاننگ کے تحت حجاب کے خلاف یہ سب کام کیے جا رہے ہیں

 

قمر مہدی صاحب: حجاب  اور دینی  اسلامی اقدار کے خلاف برسوں سے منظم سازشیں رچی جا رہی ہیں سب سے پہلے سامراجی طاقتوں نے مغربی ممالک میں حجاب کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا اور اس کے بعد پوری دنیا میں ۔ باطل طاقتیں جانتی ہیں کہ اگر اسلامی معاشرے کو نابود کرنا ہے تو مسلمان عورتوں سے ان کی روحانیت کو چھیننا ہوگا۔

 

ایکنا: ہندوستان میں جو پردے کے خلاف مختلف ہلچل دیکھی گئی خاص طور سے کرناٹک کا نام بہت دیر تک سرخیوں میں رہا، وہاں کی بچیوں کو پریشان کیا گیا حجاب کے معاملے میں، ان کی پڑھائی جو ہے وہ نہیں کرنے دی گئی، حکومتی سطح پر ایسے اقدام کیے گئے یعنی جس کو ایک سیدھا سادہ آدمی بھی دیکھے تو اس کو یہ محسوس ہو جاتا ہے کہ یہ باقاعدہ پریشان کیا جا رہا ہے تو آپ کو کیا لگتا ہے کہ یہ ہندوستان میں صرف ووٹ اکٹھا کرنے کے لیے ہے اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے ہے یا یہ باقاعدہ ایک ائیڈیولوجی ہے یا اسلاموفوبیا ہے جو پردے کے خلاف، مسلمانوں کے خلاف اور مسلمانوں کی جو علامتیں ہیں ان کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ کیا خیال ہے اپ کا؟

 

قمر مہدی صاحب: مغربی دنیا کے بعد پوری دنیا میں اس وقت ہندوستان میں اسلام کے خلاف پروپیگنڈا بہت زور و شور کے ساتھ چلایا جا رہا ہے اور اس کھیل میں سیاسی فائدے سے زیادہ اسلامی کلچر کو ختم کرنے کے لیے حجاب اور دیگر اقدار اسلامی پر روانہ حملے ہو رہے ہیں ۔

 

ایکنا: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پردے کا حکم قرآن مجید میں نہیں آیا ہے تو اس کو اپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ کیا قران میں واقعی پردے کا ذکر ہے؟ اگر موجود ہے تو کہاں پر ہے؟

 

قمر مہدی صاحب: یہ حکم تو کئی جگہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ سورہ احزاب کی 59 نمبر کی آیت ہے: 

يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِيُّ قُل لِّأَزۡوَٰجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ يُدۡنِينَ عَلَيۡهِنَّ مِن جَلَٰبِيبِهِنَّۚ ذَٰلِكَ أَدۡنَىٰٓ أَن يُعۡرَفۡنَ فَلَا يُؤۡذَيۡنَۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورٗا رَّحِيمٗا

 اے نبی! اپنی ازواج اور اپنی بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہدیجئے: وہ اپنی چادریں تھوڑی نیچی کر لیا کریں، یہ امر ان کی شناخت کے لیے (احتیاط کے) قریب تر ہو گا پھر کوئی انہیں اذیت نہ دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

اس کے علاوہ بھی بہت سی آیتیں ہیں۔ مفسرین نے سوره احزاب کی آیت ۳۲، ۳۳، ۵۳، ۵۴، ۵۵، ۵۹ اور سوره نور کی آیت نمبر ۳۰، ۳۱، ۵۸، ۵۹، ۶۰ کو حجاب سے متعلق مانا جاتا ہے۔/

 

 

نظرات بینندگان
captcha