بقائے باہمی اور برادری «محمد صادق عرجون» کے آثار میں

IQNA

عالم اسلام کے معروف علما/ 1

بقائے باہمی اور برادری «محمد صادق عرجون» کے آثار میں

7:37 - October 15, 2022
خبر کا کوڈ: 3512878
ایکنا تھران- الازھر کے عالم دین «محمد صادق ابراهیم عرجون» کی تحاریر میں دیگراسلامی معارف کے علاوہ بقایے باہمی اور مدارا و درگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق الازھر کے «محمد صادق ابراهیم عرجون» سال 1903 کو مصری صوبہ اسوان کے شهر «ادفو» میں پیدا ہوئے اور سال 1929 کو الازهرسے تعلیم مکمل کی۔

شیخ صادق عرجون  اسلام و قرآن کے شعبے میں گرانقدر خدمات کے بعد سال 1981 کودار فانی سے کوچ کرگئے۔

وہ الازهر سے وابستہ مراکز میں استاد کے خدمات انجام دیتے رہے، مرکز «دسوق» اور «اسیوط» جو اسکندریه میں تھے یہاں کے سربراہ رہے اور سال 1964 میں مصر عربی ادبیات کالج کے سربراہ مقرر ہوئے اور اس کے بعد کویت، سوڈان، لیبیا، مدینه میں گیے جہاں مکہ میں «ام القری» یونیورسٹی میں پڑھایا اور اہم کتابیں تحریر کی۔

«عثمان بن‌عفان»، «علی بن ابیطالب؛ جانشین رسول گرامی(ص)»، «قرآن عظیم ، هدایت اور معجزے مفسرین کے کلام میں» اور « تفسیر قرآن کی روش پر نظر» انکی اہم کتابیں ہیں جب کہ «الازهر» میگزین میں ابوبکر «عبدالله بن عباس»، «عبدالله بن عمر»، «عبدالله بن زبیر» اور «عبدالله بن مسعود» کے بارے میں انکے مقابلے شائع ہوئے، انکی معروف کتاب جو دس سال میں مکمل ہوئی چار جلدوں پر مشتمل کتاب «محمد رسول الله؛ کارکردگی و رسالت» ہے۔

 

رسول گرامی(ص) بارے کتاب کی تالیف

کتاب سیرت النبی(ص) انکی معروف کتاب ہے جس میں انہوں نے جانفشانی کی اور سیرت کو تفصیل کے ساتھ پیش کی۔

انہوں نے اس کتاب میں دیگر مصنفین کی سیرت النبی (ص) بارے کتابوں پر تنقید کی ہے اور انکے عیوب کو واضح کیا ہے۔

شیخ عرجون اسلامی شخصیات پر لکھتے تھے اور «ابوحامد غزالی؛ انقلابی مفکر» پر انکی انقلابی آرا اور شخصیت کو واضح کیا گیا ہے۔

« اسلامی بقائے باہمی پر دایرہ المعارف» جو دو جلدوں پر مشتمل ہے اس میں اسلامی ادوار میں بقایے باہمی پر توجہ کو پیش کی گیی ہے ، اسی طرح انکی کتاب «قرآن عظیم؛ هدایت اور معجزے»، مختلف ادوار میں قرآنی معجزے کو واضح کیا گیا ہے جہاں رسول گرامی امت کی ہر ضرورت کو پوری کرنے والی شخصیت کے طور پر اجاگر کیا گیا ہے۔/

نظرات بینندگان
captcha