بالکان میں قرآنی ترجموں کی تاریخ

IQNA

اسلامی دنیا کے معروف علما/ 10

بالکان میں قرآنی ترجموں کی تاریخ

8:25 - December 12, 2022
خبر کا کوڈ: 3513333
عربی زبان میں قرآن کا پڑھنا بالخصوص غیرمسلم ممالک میں دشوار کام ہے تاہم مترجمین اس کو آسانی بنانے کی کوشش کرتے ہیں مگر بعض جگہوں پر پابندی آڑے آجاتی ہے۔

ایکنا نیوز-  بالکان کے مسلمان (آلبانیہ، بوسنیا و هرزگوینا، بلغاریہ، کروشیا، کوزوو، مونٹی نگرو، مقدونیه ، رومانیہ،سربیا اور اسلوونیا ) عثمانی دور کے وارثین میں شمار ہوتے ہیں جہاں ترجمہ قرآن حرام کیا گیا تھا۔ حرام اس وقت قرار دیا گیا جب البانیہ کے مفتی نے سال 1924 کو فتوی دیا کہ قرآن کا ترجمہ حرام ہے حالانکہ اس وقت یہاں کی اکثریت عربی میں قرآن نہیں پڑھ سکتے تھے۔

 

بہرحال قرآن پر پابندی کے حکم سے قرآن کا ترجمہ مزید دشوار ہوتا گیا اور سارایوو میں 1937 کو قرآن کا پہلا ترجمہ کیا گیا جس میں دو علما کی کاوش شامل تھی جنکے نام محمد بانگا اور جمال الدین چاوچویچ بتایا جاتا ہے اور اس کے بعد اگلی نسل میں ترجمہ کا سلسلہ کچھ آگے بڑھا اور مجموعی طور پر ترجموں کی تعداد دس تک پہنچی۔

 

البانیہ میں بھی ایک شخص بنام  «ایلو میتک چافزِزی» نے سال 1921 کو قرآن کا انگریزی سے مقامی زبان میں ترجمہ کیا اور بتایا کہ انکا مقصد مسلم مسیحی میں بقائے باہمی کا فروغ ہے ۔

 

چافرزی نے  میچو لوبیبراتیچ کی طرح غیرجانبدارنہ ترجمے کی کوشش کی اور البانیہ کی زبان میں ترجمہ نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔

 

بیسویں صدی کے تیسرے عشرے کے خاتمے قرآن کے ترجمے کا سلسلہ جاری تھا مگر سال 1944 میں اس پر پابندی لگائی گیی اور یہ سال 1991 تک جاری رہی۔

 

بالکان میں ترجمہ قرآن پرسے پابندی ہٹائی گیی تو ادیبوں اور مترجمین نے خوب پذیرائی کی اور یکے بعد دیگرے ترجموں کا سلسلہ شروع ہوا۔

 

جس موضوع نے بالکان میں قرآنی ترجموں کو رونق بخشا وہ قومی جذبہ تھا جس کی بناء پر غیرمسلموں نے اس کا مقامی زبانوں میں ترجمہ شروع کیا تاکہ بالکان کے مسلمانوں کو قومی دھارے میں شامل کرسکے۔


یہاں سے اندازہ ہوتا ہے کہ پہلا ترجمہ قرآن جو میچو لوبیبراتیچ(1829-1889)  کیا گیا اور انکی موت کے بعد بلگراد میں سال 1895 کو شایع کیا گیا اس کا مقصد بوسنیا میں مسلمانوں کو جذب کرنا تھا اور انکے بقول محمدیان سربیا قوم سے ہے تاکہ سربیا کے جرگے میں شامل ہوسکے۔

نظرات بینندگان
captcha