حضرت آدم(ع): معصوم یا گناه‌کار؟

IQNA

قرآنی شخصیات/ 3

حضرت آدم(ع): معصوم یا گناه‌کار؟

8:00 - July 12, 2022
خبر کا کوڈ: 3512276
اسلام میں کہا گیا ہے کہ تمام انبیاء معصوم ہیں اگر ایسا ہے تو حضرت آدم کے گناہ کا کیا مطلب ہے اور ایسا کیوں کہا جاتا ہے؟

ایکنا نیوز- آدم و حوّا خلقت کے بعد دو نوں جنت پہنچے۔ رب العزت نے انہیں کہا کہ جو یہاں جو نعمتیں موجود ہیں ان سے کھالو مگر اس ممنوعہ درخت کے پاس نہ جانا۔ تاہم شیطان نے انہیں دھوکہ دیا اور اس عصیان کی وجہ سے انہیں جنت سے نکال کر زمین پر بھیجا گیا۔

 

قرآن کریم آدم(ع) کے اس خطا کو «عصیان» سے تعبیر کرتا ہے: «وَعَصَىٰ آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَىٰ: آدم نے نافرمانی کی اور نادرست راستے پر پہنچے» (طه: 121). آدم(ع) پہلا نبی بنا اور شیعہ عقیدہ کے رو سے خدا کے تمام رسول ہر خطا سے پاک ہیں پس آدم کا یہ گناہ کیسا اور اسکی وضاحت کیسے ممکن ہے:

  1. خطا یا لغزش جو آدم(ع)، یوسف(ع)، یونس(ع) و...سے انجام پایے، «ترک اولی» کی قسم ہے جو گناہ شمار نہیں ہوتا. «عصیان» نافرمانی ہے مگر یہ ترک واجب یا حرام ہونے کے معنی میں نہیں بلکہ ایک اچھے کام کو نہ کرنا یا مکروہ عمل کہا جاسکتا ہے۔

لہذا عصیان آدم(ع) کو حرام نافرمانی نہیں کہا جاسکتا، بلکه ایک مکروه عمل ہے مگر چونکہ انبیا خدا کے بہت مقرب ہیں لہذا ان سے ایسے عمل کی توقع نہی اور اس پر بھی انکا مواخذہ ہوتا ہے تاہم ایسے عمل عام آدمی سے انجام پایے تو کچھ نہیں ہوتا۔

  1. بعض کا خیال ہے که آدم(ع) کو ایسی سزا کا مقصد یہ تھا کہ وہ اس عمل کے رد عمل یا آثار سے آگاہ ہوسکے جیسے بیمار ڈاکٹر کے نسخے سے روگردانی کرتا ہے گرچہ اس پر آخرت کی سزا نہیں تاہم مریض کے رنج و الم میں اضافہ ہوتا ہے۔

قرآن میں کہا گیا ہے کہ خدا نے آدم(ع) کو خبردار کیا کہ «اے آدم!  ابلیس تمھارا اور تمھاری اہلیہ کا دشمن ہے ایسا نہ ہو تمھیں جنت سے نکال دے اور سختی میں ڈال دے: فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَٰذَا عَدُوٌّ لَكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَىٰ» (طه: 117).

  1. بعض مفسرین کا خیال ہے کہ ممنوعہ درخت سے منع کرنا حکم نہ تھا بلکہ ایک دوستانہ نصیحت تھا۔
  2. بعض کا خیال ہے کہ داستان آدم(ع) ایک تمثیل یا خیال داستان ہے اورحضرت آدم(ع) کی داستان ہر انسان کے لیے ایک نمونہ اور درس و نصیحت ہے۔
  3. بعض مفسرین اور احادیث میں کہا گیا ہے کہ آدم(ع) کا واقعہ ان کی بعثت یا رسالت سے قبل ہے اور اس وقت وہ نبی بنا نہیں تھا۔/
نظرات بینندگان
captcha