آدم(ع) نے سیب کھایا یا گندم؟!

IQNA

قرآنی شخصیات/ 4

آدم(ع) نے سیب کھایا یا گندم؟!

8:09 - July 27, 2022
خبر کا کوڈ: 3512380
ممنوعہ درخت سے فروٹ کھا کر آدم جنت سے نکلا، آدم نے کیا کھایا تھا گندم، سیب یا انگور؟

ایکنا نیوز- جنت میں آدم و حوا کی سکونت کے بعد خدا نے ان سے کہا کہ جو نعمت کھانا چاہو کھالو مگر اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ ستم کاروں میں سے ہوجاوگے: «... وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ» (بقره: 35). تاہم شیطان نے انکو فریب دیا اور انہوں نے اس درخت سے کھالیا اور اس نافرمانی کی وجہ سے انکو جنت سے نکل کر زمین پر جانے کا حکم دیا گیا، اس آیت کے علاوہ دو اور آیات بھی اس حوالے سے موجود ہیں  (اعراف: ۱۹؛ طه: ۱۲۰).

قرآن میں اس بارے میں واضح نہیں کہ وہ کس فروٹ کا درخت تھا تاہم روایات اور تفاسیر میں دو اہم نکات موجود ہیں:

  1. ظاہری معنی: بعض مفسرین نے درخت کے ظاہری معنی کو لیا ہے اور ہر کسی نے روایات کے رو سے اس ممنوعہ درخت کو گندم، انگور، انجیر، کجھور، کافور اور سنجید وغیرہ نام ذکر کیا ہے بعض لوگوں کا اعتراض کے طور پر کہنا ہے کہ کیا گندم کا درخت بھی ہے؟ جواب یوں ہے کہ قرآنی ثقافت میں «شجر» درخت کے علاوہ «جڑ» اور «پودے» کو بھی کہا جاتا ہے. مثال کے طور پر داستان حضرت یونس(ع) میں آیا ہے: «اس کے سر پر کدو کے جڑ کو رکھا : وَأَنْبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِنْ يَقْطِينٍ» (صافات: 146). لہذا روایات کے مطابق «شجر» اس معنی میں گندم سے جوڑا گیا ہے.

بعض دیگر روایات میں اس سے سیب کا درخت لیا جاتا ہے جو مغربی ثقافت سے متاثر شدہ ہے اور یہاں پر سیب کو آدم کے لیے وسوسے کی سمپل سے جانا جاتا ہے، تاہم اسلامی روایات میں سیب کی بات نہیں، البتہ بعض روایات جوائمه(ع) سے نقل شدہ ہے جب ان سے پوچھا جاتا تھا تو انکا کہنا تھا:  قیامت میں مومن کے اختیار میں سب کچھ  ہے ایسا نہیں کہ ایک درخت سے صرف ایک فروٹ ملے بلکہ جوکچھ طلب کیا جایے وہ دے سکتا ہے۔

  1. باطنی معنی: اس کے ایک باطنی معنی بھی لیا جاتا ہے: «الشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ = لعنت شدہ درخت» (اسراء: 60). بعض مفسرین کی نگاہ میں ممنوعہ درخت کا ایک باطنی مفہوم بھی ہے اور اس کو

«درخت حسد» یا ایک قسم کی رقابت کا درخت لیا جاتا ہے، البتہ ایسا حسد نہیں جو گناہ کے معنی میں ہو. آدم(ع) از آدم کو انکی نسل میں اولادوں سے باخبر کیا گیا اور انہوں نے دیکھا کہ انکی بعض اولاد رتبے میں ان سے برتر ہے تو اس نے آرزو کی کہ وہ ایسا ہوتے اور یہی «آرزو» نے انکو جنت سے نکالا اور ممنوعہ درخت اسی کو کہا جاتا ہے۔/

نظرات بینندگان
captcha