طرز مناظره ابراهیم (ع)

IQNA

قرآنی شخصیات/ 14

طرز مناظره ابراهیم (ع)

4:46 - November 10, 2022
خبر کا کوڈ: 3513092
اگر مخالف گروپس ایکدوسرے سے منطقی گفتگو کریں تو ایک راہ حل کی طرف جاسکتے ہیں اور ابراہیم کا مناظرہ اس کے لیے نمونہ ہے۔

ایکنا- حضرت ابراهیم نبی (ع) ایک ایسے دور میں رہتے تھے جب بت پرستی کا رواج تھا تاہم وہ ہر موقع پر اس نادرست رسم کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتا، اس حوالے سے وہ مناظرہ سے کام لیتا، انہوں نے بارہا اپنے سرپرست آزر کو قایل کرنے کی کوشش کی، بعد میں جب انہوں نے بتوں کو توڑا تو نمرود جو اس وقت کا بادشاہ تھا اس سے مناظرہ کیا، اور اسی طرح انہوں نے سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں سے بھی مناظرہ کیا۔

ابراهیم اپنے مناظرے میں موثر ترین راہوں کا انتخاب کرتے مثال کے طور پر جب انہوں نے مشرکین اور بت پرستوں سے مناظرہ کیا اور انہیں انکے کام کے عیوب سے آگاہ کیا: «يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا: اے بابا مجھے درست علم حاصل ہوا [وحى سے] پس تم میری پیروی کرو تاکہ تمیں درست راستے کی طرف رہنمائی کروں» (مریم/ 43).

وہ بت پرستوں سے اس طرح کے سوالات پوچھتے کہ وہ وہ اپنے عقیدے پر شک کرتے اور اپنی غلطیوں کو سامنے دیکھتے: «إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ؛ قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ؛ قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ؛ أَوْ يَنْفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ؛ قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَاءَنَا كَذَلِكَ يَفْعَلُونَ:

جب اس نے اپنے بابا اور قوم سے کہا کہ کس چیز کی پرستش کرتے ہو، کہا کہ بتوں کی پرستش اور انکے ملازم ہیں، کہا کہ کیا جب تم دعا کرتے ہو تو وہ سنتے ہیں؟ یا تمھیں نفع اور نقصان پہنچا سکتے ہیں، کہا کہ نہیں، لیکن ہم نے اپنے اجداد کو ایسا کرتے دیکھا ہیں». (شعرا/ 70 تا 74).

ابراهیم (ع) مناظرے میں دلیل اور قناعت کا راستہ اپناتے، ان کے مناظروں میں ایک بہترین مناظرہ ستارہ پرستوں سے تھا، انہوں نے انکو مطمین کرنے کے لیے کہا کہ میں ستارہ کی پرستش کرونگا اور بعد میں کہا کہ صرف خدا ہی لائق پرستش ہے: «فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَذَا رَبِّي فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِنْ لَمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ؛ فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَذَا رَبِّي هَذَا أَكْبَرُ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّا تُشْرِكُونَ:

جب چاند کو طلوع ہوتے دیکھا تو کہا یہ میرا پروردگار ہے جب غروب ہوا اگر میرا رب ہدایت نہ کرتا تو میں گمراہ ہوتا، جب سورج کو دیکھا کہا یہ بڑا ہے یہ میرا رب ہے، جب سورج غروب ہوا اے میری قوم جن چیزوں کو تم شریک کرتے ہو میں ان سے بیزار ہوں» (انعام/ 77 و 78).

ابراهیم مناظروں میں تمام خطروں اور خوف سے بالاتر ہوکر بہادری سے اپنے نظریات پیش کرتے تاہم کمال آرامش و سکون سے بات کہتے اور انکی باتوں میں بہت اثر ہوتا۔/

نظرات بینندگان
captcha